close button

 مہربانی فرما  کر اس کو شیئر ضرور کریں تاکہ سب کے علم میں اضافہ ہو اور حقیقت سے آغاہ رہیں

جنات کی بعض آسمانی خبروں کو اچک لے بھاگنے کی تفسیر یعنی جادوگروں اور جنات کے غائب کے علم کی کیفیت۔

Pehla Hissa Read Karne Ke Liye Yaha Click Kare



 حدیث میں ابوہریرؓہ نے آپؐ سے آسمانی خبروں کو اچک لے بھاگنے کی کیفیت کی وضاحت اس طرح روایت کی ہے۔

آپؐ نے فرمایا: جب اللہ آسمانوں میں کسی امر کے بارے میں فیصلہ فرماتا ہے تو فرشتے اللہ کے حکم کی فرمابرداری میں اپنے بازو پھڑ پھڑاتے ہیں اور اس سے اس طرح کی آواز پیدا ہوتی ہے گویا زنجیر چٹانوں پر کھینچی جا رہی ہو۔


جب ان کے دلوں پر سے خوف کی کیفیت دور ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا حکم فرمایا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ حق فرمایا ہے اور وہی سب سے اعلٰی اور برتر ہے۔ پس چوری سے سننے والے جن اس حکمِ الٰہی کو سن لیتے ہیں۔ وہ چوری چھپے سننے والے ایک دوسرے کے اوپر کھڑے ہو کر اوپر پہنچتے ہیں۔ کبھی شہاب ثاقب اس سننے والے کو آ لگتا ہے، اور اس کو جھلا کر بھسم کر دیتا ہے، اس سے قبل کے وہ سنی ہوئی بات نچلے ساتھی جن کو بتا دے اور کحی ایسا ہوتا ہے کہ شہاب ثاقب اس کو نہیں لگتاحتٰی کہ وہ اپنے نچلے والے کو اور وہ اپنے سے نپچے والے کو خبر پہنچا دیتا ہے، حتٰی کی وہ خبر سب سے نپچے والے جن تک پہنچ جاتی ہے جو زمین پر ہوتا ہے۔ پس وہ خبر جنات شرک کرنے والے جادوگروں ساحر اور کاہن کے منہ تک پہنچ جاتی ہے، جو اس میں بہت سے جھوٹ ملا کے لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ جب اس میں سے ایک بھی بات سچ ہو جاتی ہے تو تو لوگ یہی کہتے ہیں کیا فلاں نے  یہ نہیں کہا تھا کہ ایسا ایسا ہو گا میں نے اس پیر کو یا فقیر کو آسمان کی خبر دینے پر سچا پایا پے۔ 

غائب جاننے کی دوسری قسم: جن جس شخص کو اپنا دوست بنا لیتا ہے اس کو دوسرے لوگوں کی خبریں دیتا اور یہ خبریں غیب سے نہیں ہوتی بلکہ یہ خبریں دو طرح سے لی جاتی ہیں


پہلا طریقہ: جادو گر اپنے جن دوست کو کہتا ہے فلاں شخص کی نگرانی رکھا کیا کیا کرتا ہے پھر وہ شخص جو بھی کرتا ہے جن اس کو بتاتا ہے کے اج اس نے یہ کیا ہے کیونکہ جنات انسان کو نظر نہیں آتے اس کی مثال اپ ہوں لگا لیں کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں یا ایک پردے کے پیچھے چھپ کو کوئی ہماری بات سن لے اور دوسروں کو بتا دے۔

دوسرا طریقہ: جو جادوگر کسی کو اچانک کوئی بات بتاتا ہے مثلا: کسی شخص کے ساتھ کوئی حادسہ ہوتا ہے اور اچانک سے ہی اس کا ملاپ کسی جادوگر پیر سے ہو جاتا ہے وہ اس شخص سے کہتا ہے تمہیں یہ پرابلم ہے وہ شخص بہت حیران پریشان ہوتا ہے اور اس کو اپنا پیر اور پتا نہیں کیا کیا سمج لیتا ہے اصل میں اس کی کیفیت یہ ہے کہ اس جادوگر کے پاس جو جن ہوتا ہے وہ رابتا کرتا ہے اس خناس جن سے جو ہر وقت انسان کے ساتھ رہتا ہے جو خناس انسان کے دل میں وسوسے پیدا کرتا ہے جس کا زکر سورۃ الناس میں ہے عام الفاظ میں کہا جائے تو اس کو ہمذاد بھی کہتے ہیں۔ پھر وہ خناس جن اس کی ہر بات ہر کام بتاتا ہے دوسرے جن کو اور جن بتاتا ہے جادوگر پیر کو۔


تیسرا طریقہ: بعض جنوں کو اللہ نے طاقت دی ہے جو گمان اور اٹکل سے اندازہ لگاتے ہیں مگر جھوٹ کے ساتھ زیادہ۔

چوتھا طریقہ: جو قبل استعمال کیا کرتے تھے جادوگر پیر مگر آج کل بہت کم ہوتا ہے یہ کہ جانوروں کو اُڑا کر کسی کی خبر لینی یا جنات خد کسی جانور کی شکل اخیار کر کے دوسروں کی خبر لے کر جادوگروں تک پہنچانا۔

۱۰  مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو (فوراً ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے
سورۃ الصافات

قرآن کی چند آیات جو جادوگروں اور جنات کو ہلا رکھ دیتی ہیں


۱۳  جو کچھ سلیمان چاہتے وه جنات تیار کردیتے مثلا قلعے اور مجسمے اور حوضوں کے برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں، اے آل داؤد اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو، میرے بندوں میں سے شکرگزار بندے کم ہی ہوتے ہیں

۱۴  پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے


 کے جو ان کی عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وه غیب دان

 ہوتے تو اس کے ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے

سورۃ سباء

۲۶  وه غیب کا جاننے واﻻ ہے اور اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا

۲۷  سوائے اس پیغمبر کے جسے وه پسند کرلے لیکن اس کے بھی آگے پیچھے پہرے دار مقرر کردیتا ہے

سورۃ الجن

۶۵  کہہ دیجئے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا، انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟

سورۃ النمل

۱۰۲  اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے

سورۃ بقرہ

۶۹  اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈالدے کہ ان کی تمام کاریگری کووه نگل جائے، انہوں نے جو کچھ بنایا ہے یہ صرف جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا

سورۃ طہ

۱۱۷  اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا

۱۱۸  پس حق ﻇاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا

سورۃ الاعراف


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *