ہیرے کی انگوٹھی اور انسانی بھیڑیا
یہ کہانی میں نام وغیرہ بدلے گئے ہیں مگر کہانی بلکل سچی ہے۔ نام بدلنے کا مقصد صرف یہ کہ جن جن لوگوں سے ایسا ہوا ہے ان کا راز راز ہی رہے، اور کہانی لکھنے کا مقصد لوگوں کو کچھ مدد کرنا بھی ہے جو آپ کو پڑھنے کے بعد معلوم ہو جائے گا۔ اس کہانی کو شیئر کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ ایسا کرو بلکہ اس سے بچ کے رہو۔۔۔۔
میرا ایک دوست ہے جس کا نام چاند ہے عمر تقریباً 32-30 زیادہ خوبصورت بھی نہیں امیر بھی اتنا نہیں، مگر دماغ اور کام شیطانی لومڑی جیسے ہیں، واقعات تو بہت ہیں مگر میں یہاں بس ایک کا زکر کروں گا، یہ بات ہے 2021 کی چاند اکثر سونے کی مارکیٹ میں گھومتا رہتا تھا آنے جانے والوں کو دیکھتا رہتا تھا۔
ایک دن اس نے دو نوجوان لڑکیوں کو دیکھا سونے کی ایک دکان سے باہر نکلتے ہوئے اس نے ہنستے ہوئے کہا میری کوئی مدد چاہیے ؟ ایک لڑکی نے کہا ہنستے ہوئے ہم نے کوئی سامان سر پر نہیں اٹھایا ہوا جو تمہاری مدد چاہیے، اور وہ دونوں لڑکیاں ہنسنے لگی، چاند نے بھی ہنستے ہوئے کہا پھر دونوں میں سے کسی ایک کو اٹھا لیتا ہوں جو تھک گئی ہوں۔ انہوں نے غصہ مگر سمائیل کرتے ہوئے کہا جائو جان چھوڑا۔
چاند نے بات کو بڑھاتے ہوئے کہا ویسے آپ لینے کیا آئی تھی یہاں ایک نے کہا سونے کی انگوٹھی کیوں تم نے لے کر دینی ہے ؟ باتیں کرتے کرتے مارکیٹ سے باہر نکل آئے تھے۔ چاند نے کہا آپ یہاں پانچ منٹ یہاں انتظار کریں میں آتا ہوں۔ لڑکیوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کیوں انتظار کریں تم ہماری پھوپھو کے
بیٹے ہو؟ تینوں ہنسنے لگے۔ پھر چاند نے کہا پلیز 5 منٹ انتظار میں آتا ہوں۔
چاند کو پکا یقین ہو گیا تھا کہ یہ اب میرے ہاتھ میں آ گئ ہیں۔ وہ واپس مارکیٹ کی طرف گیا تھوڑا گوم پھر کے واپس آیا اور ان میں سے ایک جو بڑی تھی اس کو کہا ہاتھ آگے کرو اور آنکھ بند کرو، مگر وہ ڈرامے کرتے ہوئے مگر کیوں کیا ہوا ہے ؟ چاند کے ایک دو بار اسرار کرنے پر اس نے ہاتھ آگے کیا آنکھ بند کر لی، چاند نے پاکٹ سے کچھ نکال کر اس لڑکی کی ہتھیلی پر رکھا اور کہا یہ میری طرف سے پہلی ملاقات کا تحفہ، جب اس نے آنکھ کھو لی تو ایک ہیرے کی انگوٹھی وہ تو بس حیران اور پریشان ہو گئی،
اس نے کہا یہ مجھے کیوں دے رہے ہو ؟ چاند نے آنکھ مارتے ہوئے کہا بس رکھ لو۔ اتنے میں دوسری لڑکی بولی یار مجھے بھی ایک لے دو اگر یہ اصلی ہے تو تینوں ہنسنے لگے اور چاند نے کہا اگر پھر ملاقات ہوئی تو اگلی بار تمہیں بھی لے دوں گا آخر کار تم اس کی دوست ہو، اس نے کہا دوست نہیں ہم آپس میں کزن ہیں،
پھر اس نے کہا بہت مہربانی جناب آپ کی اس انگوٹھی کے لیے پر میں یہ انگوٹھی نہیں لے سکتی کیونکہ میں ابھی ابھی یہ سونے کی انگوٹھی لے کر دکان سے آئی ہوں۔ اور اگر اس کو لے کر اپنے گھر گئی تو میرے گھر والے لازمی مجھ سے پوچھیں گے۔ تب فوراً ہی چاند نے کہا یہ تو اور بھی اچھا ہو گیا، لڑکی نے کہا وہ کیسے ؟
چاند نے کہا ارے تم لوگ واپس دوکان پر جائو جو سونے کی انگوٹھی لیں ہے اس واپس کر دو ساتھ میں یہ انگوٹھی بھی چیک کروا لینا کہ یہ اصلی ہے کہ نکلی اور گھر جا کے بتانا کہ کچھ پیسے میرے پاس تھے جمع کیے ہوئے اور کچھ پیسے تم نے اس کزن سے لے لئے ساتھ ہی چاند نے کہا ویسے آپ دونوں کا نام کیا ہے ایک نے کہا جو بڑی تھی میرا نام سمرین ہے اور اس کا نام فوزیہ اور تمہارا کیا نام ہے اس نے بتایا میرا نام چاند ہے۔
پھر چاند نے پیار سے باتیں کرتے کرتے دکان پر سونے کی انگوٹھی واپس کرنے بیجھ ہی دیا۔ وہاں دکان والے سے واپس پیسے لے لئے اور 15’20 منٹ کے بعد دونوں ہی آ گئی سمرین نے کہا بہت کمینہ ہے دکان والا تھوڑی دیر پہلے ہی انگوٹھی لی تھی پھر بھی 5 ہزار کاٹ لئے اس نے۔ چاند نے کا یہ تو عام سی بات ہے ایسا سب ہی کرتے ہیں بتاؤ ہیرے والی انگوٹھی چیک کروائی ؟ کیا کہتے ہیں سمرین نے کہا وہ تو سچ میں اصلی ہے اور اچھی بھی ہے۔
مگر مجھے سمجھ نہیں آ رہی تم یہ مجھے کیوں دے رہے ہو تب چاند نے کہا اگر نہیں پسند تو بتا دو میں یہ فوزیہ کو دے دیتا ہوں اور ہنسنے لگا۔ سمرین نے کہا نہیں اب تو یہ میری ہے تم اس کو نئی لے دینا تم نے پہلے بولا بھی تھا، فوزیہ نے کہا ہاں بتاؤ مجھے کب ملے گی ہیرے کی انگوٹھی ؟ چاند نے کہا پھر اگر دوبارا ملاقات ہوئی تو فوزیہ نے کہا پھر ہم کل ہی مل لیں گے اور تینوں ہنسنے لگے۔
چاند نے کہا کل تو نہیں مجھے کام ہے اتوار کو ملتے ہیں۔ پھر چاند نے کہا مجھے موبائل نمبر دے دو میں رابطہ کرو گا۔ سمرین نے اپنا نمبر دیا پھر چاند نے کہا فوزیہ تم بھی بتا دو اپنا نمبر فوزیہ نے کہا جس کو
انگوٹھی دی ہے اس نمبر یہ بہت ہے جب مجھے ملے گی میں بھی نمبر دے دوں گی۔
چاند نے کہا یار غصہ نی کرو میں لے دوں گا 2 دن کی تو بات ہے۔ پھر سمرین نے کہا یہ پیسے چاند تم رکھ لو اس سونے کی انگوٹھی جو واپس کی ہے، چاند نے کہا بلکل بھی نہیں یہ تمہارے ہیں ہاں اپنی مرضی سے اگر کچھ کھلانا چاہو تو میں کھانے پینے سے انکار نہیں کرو گا کیوں فوزیہ ؟ فوزیہ نے کہا ہاں بلکل اتنا تو بنتا ہی ہے۔ مگر سمرین نے کہا ابھی تو کافی دیر ہوگئی ہے اتوار کو میری طرف سے کھانا میں کھلا دوں گی۔ پھر چاند نے سلام لی اور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر واپس آ گیا سمرین اور فوزیہ بھی اپنے اپنے گھر چلی گئی۔۔۔۔
رات کو سمرین نے میسج کیا حال چال پوچھا۔۔۔۔ پھر باتوں ہی باتوں میں سمرین نے کہا تم فوزیہ کو سچ میں انگوٹھی لے کر دو گے؟ چاند نے کہا ہاں لے دوں گا، چاند نے سوالیہ پوچھا نہیں لے کر دینی چاہیے ؟ سمرین نے کہا رہنے دو ایسے ہی پیسے خرچ کرنے ہیں (چاند کی چلاکی اب شروع ہوتی ہے) چاند نے کہا یار مجھے تو تم اچھی لگتی ہو میں نے جو کیا اور جو آگے بھی کروں گا تمہارے ہی لیے کروں گا، اب اگر میں نے اس کو انگوٹھی نہ لے کر دی تو کہیں وہ ساری باتیں گھر پر یاں کسی اور کو نہ بتا دے اب اس کا منہ بھی بند رکھنا پڑھے گا،
تم اس کو ساتھ ہی رکھو، مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا مگر تمہاری کلاس لگ جانی ہے گھر والوں سے، سمرین نے کہا یہ سب بھی ٹھیک ہے چلو کوئی بات نہیں، ویسے اگر تمہارے پاس پیسے کم ہیں تو میں دے دوں ؟ چاند نے کہا نہیں بہت شکریہ۔
دوسرے دن چاند نے رابطہ کیا اور ملنے کے لیے پلان بتایا پھر تینوں ایک جگہ اکٹھے ہو گئے۔ چاند نے کہا سب سے پہلے تو کچھہ کھایا پیا جائے گا باقی کام بعد میں، فوزیہ نے کہا ارے یار میری انگوٹھی لائے ہو؟ چاند نے کہا نہیں پھر کسی دن لے دوں گا۔ فوزیہ کا موڈ کچھ خراب ہو گیا۔ چاند نے منانے کی بھی کوشش نہیں کی اور کھانے کا آرڈر دے دیا کھانا آ گیا تو فوزیہ نے کہا مجھے بھوک نہیں ہے۔ سمرین اور چاند کے کہنے پر اس نے کھانا شروع کیا پھر چاند نے انگوٹھی نکال کر فوزیہ کے سامنے رکھ دی، فوزیہ خوشی
سے جھوم اٹھی۔ چاند نے کہا اب یہ کھانے کا بل تم دو گی، فوزیہ نے کہا ٹھیک ہے۔
چاند نے کہا اب مجھے اپنا نمبر بھی دو فوزیہ نے چاند کے نمبر پر میسج کر دیا۔ اب کھانا وغیرہ کھا کر سب واپس چلے گئے۔ چاند نے رات کو فوزیہ کو میسج کیا کے تم سے ایک بات کرنی ہے ضروری فوزیہ نے کال کی چاند نے کہا اصل میں میں تم سے محبت کرتا ہوں تمہاری خاطر مجھے سمرین پر بھی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ وہ بڑی ہے اگر میں اس سے بات وغیرہ نا کروں تو مجھے ڈر ہے کی وہ تمہارے گھر والوں کو ساری بات بتا دے گی۔
اگر تم مجھے پسند نہیں کرتی ہو تو مجھے بتا دو میں تمہیں تنگ نہیں کروں گا۔ فوزیہ نے کہا سچ تو یہ کہ میں تم سے اور سمرین سے جیلس ہوتی ہوں مجھے تم اچھے لگتے ہو۔ چاند نے کہا پھر میرا ساتھ دینا ہوگا ایک دو مہینے پھر آہستہ آہستہ میں سمرین سے جھگڑا کر لوں گا اور صرف تمہارے ساتھ ہی گپ شپ پیار کی باتیں ہوں گی۔ مگر پلیز جب تک میں نا کہوں انجان بنی رہنا ہو گا۔ فوزیہ نے کہا میں ہمیشہ تمہارے ساتھ
رہوں گی پھر فوزیہ نے ایک فون پر ہی چوما، وہاں چاند نے بھی ایسے ہی کیا۔۔۔
دوسری طرف سمرین کو بھی چاند ایسے ہی باتیں کر رہا تھا میں صرف تمہیں ہی پیار کرتا ہوں۔ چاند نے فوزیہ کو بول رکھا تھا کے اکثر باتوں باتوں میں سمرین کو تنگ کرتی رہے میرے نام لے لے کر تا کہ اس کو شک نا ہوں اور زیادہ تنگ بھی نہیں کرنا۔ ایسے کرتے کرتے ایک مہینہ گزر گیا چاند دونوں کے ساتھ گپ شپ کرتا رہا پیاری پیاری باتیں اس ایک مہینہ میں دونوں کو کئی بار ملا بھی اکیلے اکیلے بھی اور ایک ساتھ بھی مگر دونوں کو یہی لگتا تھا کہ چاند میرے ساتھ ہے دوسری کے ساتھ تو بس ڈرامہ کر رہا ہے،
چالیس پچاس دن کے بعد ایک بار چاند نے سمرین سے کہا کل ملاقات ہو سکتی ہے مگر اکیلے آنا ہو گا دوست کے گھر کوئی بھی نہیں (یہ چاند اشارہ دے رہا تھا کیوں ملاقات کرنی ہے ) اگر تم چاہو تو ہم مل سکتے ہیں کچھ کھانا ہو جائے گا پیار بھری باتیں بھی ہوں جائیں گی۔ سمرین نے کہا دوست کے گھر نہیں تمہارا دوست بھی گھر ہی ہو گا نا؟ چاند نے کہا میں وعدہ کرتا ہوں کوئی بھی گھر نہیں ہو گا میں گھر کی چابی اس سے لے لوں گا۔ تمہارے اور میرے سوا تیسرا کوئی شخص نہیں ہو گا۔۔۔
سمرین نے ہاں کر دی۔۔۔
دوسرے دن سمرین ملنے چاند کو چلی گئی چاند نے سمرین کو لیا اور دوست کے گھر چلا گیا سمرین اندر ہی اندر ڈری ہوئی لگ رہی تھی۔ چاند نے کہا ڈر کیوں رہی ہو؟ سمرین نے کہا کچھ نہیں پہلی بار تمہارے دوست کے گھر آئی ہوئی اس لئے، چاند نے کہا پریشان بلکل نہیں ہونا اپنا گھر ہی ہے۔ پھر کھانا وغیرہ شروع کیا کھانے کے دوران ہی چاند اکثر سمرین کو چھیڑ دیتا۔ سمرین نے کبھی ادھر دیکھتی کبھی ادھر ، چاند نے کہا کیا آس پاس دیکھ رہی ہو، سمرین نے کہا دیکھ رہی ہوں کہیں کیمرہ تو نہیں لگایا تمہارے دوست نے۔چاند نے کہا اچھا اچھا شائید تم اس بات سے ڈر رہی ہو اور ہنسنے لگا۔
پھر چاند نے ساری دیواروں پر پردے کپڑے لگا دیے اور کہا اب خوش ہو۔ سمرین ہنسنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس ملاقات کے بعد سمرین گھر چلی گئی رات کو چاند نے دونوں سے باتیں کی۔ اور اب فوزیہ کو ایسے ہی ملنے کا کہا فوزیہ نے بھی ملنے کے لیے ہاں کر دی۔ چاند فوزیہ کو بھی اسی گھر لے گیا کھانا وغیرہ کھایا
گپ شپ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر فوزیہ بھی گھر واپس چلی گئی۔۔۔ چاند دونوں کو ایک ایک کر کے استعمال کرتا جا رہا تھا اپنی گندی جسمانی حوس کا نشانہ بناتے جا رہا تھا اور دونوں ہی ایک دوسرے سے بے خبر تھی۔۔
اب آتی ہے ساری کہانی کی اصلیت سامنے۔ دو تین مہینے ایسے ہی گزرتے گئے چاند کبھی سمرین کو ملتا تو کبھی فوزیہ کو جب دونوں سے دل بھر گیا تو ایک دن سمرین کو کہا ملنے کے لیے اور بولا فوزیہ کو بھی ساتھ لے کر آنا وہاں فوزیہ کو بھی بال دیا کہ میں نے سمرین کو بول ہے تمہیں ساتھ لانے کو لازمی آنا۔ فوزیہ نے کہا میں ضرور آئوں گی۔۔۔۔
جب تینوں ملے چاند نے کہا آج تم دونوں کے لیے آیک بڑا گفٹ ہے اپنی انگوٹھی مجھے دو دونوں ہی دونوں نے اپنی اپنی انگوٹھی دے دی چاند نے سمرین کے گلے کا ہاتھوں سے ناپ لیا پھر فوزیہ کے گلے کا ناپ لیا اور کہا میں آتا ہوں۔۔۔ اب دونوں اس کش مکش میں تھی کی شائید چاند انگوٹھی لے گیا ہے اور انگوٹھی کے بدلے ہار نیکلس لائے گا۔۔۔۔ مگر چاند نے اپنا نمبر بند کیا اور واپس نہیں آیا ان دونوں کے ساتھ کیا ہوا یہ تو نہیں مجھے پتا مگر چاند نے یہ دونوں انگوٹھیاں اسی کام کے لیے رکھی ہوئی تھی اپنی حوس پوری کرنے کے لیے اور ناجانے کتنی ہی لڑکیوں کے ساتھ پہلے ایسا کر چکا اور بعد میں ایسا کیا ہو گا۔۔۔۔۔ اب وہ شخص اس دنیا میں نہیں، مگر اس کی یہ درد ناک کہانیاں باقی ہیں۔۔۔۔
آخر میں یہ کہنا چاہوں گا اپنے آپ کا اور اپنے گھر والوں کا خیال رکھیں، اس کو لکھنے کا مطلب صرف اور صرف آپ لوگوں کی اصلاح کرنا ہے تا کہ ایک دوسرے انسانی شیطانوں سے بچ سکو۔۔۔۔۔۔