ہماری تاریخ، ہمارا فخر: پاکستان کے تاریخی لمحات
افغانستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے اور کہتا ہے یہ ہمارے مہمان ہیں، ہلکہ افغان حکومت کو پتا ہے کہ یہ مہمانوں کے ہاتھ معصوم لوگوں کے خون میں لت پت ہیں، یہ مہمان مطلب دہشت گرد گروپ پاکستان میں داخل ہوتا ہے معصوم لوگوں بچوں،جوانوں،عورتوں اور بوڑھوں کو مار کے جہاد کا نام دیتے ہیں، جبکہ اسلام اس کی اجازت ہی نہیں دیتا۔ اسلام کیا کہتا ہے دیکھتے ہیں آسان اور مختسر الفاظ میں۔
- اسلام میں خودکشی کرنا حرام ہے جب کہ کچھ گروپ جہاد کے نام پر خودکش حملہ کرتے ہیں۔
- اسلام میں بچوں بوڑھوں اور عورتوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔ (جب تک وہ میدان جنگ میں شریک نا ہوں )
- اسلام میں عمارتوں اور باغ درختوں کو پسپا کرنے، توڑ پھوڑ کرنے اور جلانے سے منع کیا ہے۔
- ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو بنا کوئی وجہ قتل کر رہا ہے۔ ( جبکہ اسلام تو کہتا ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کے منہ پر (تھپڑ) بھی نا ماروں، کسی کو تلوار نیزہ سے ڈرائو بھی نہ۔
- کیا پاکستان افغانی دہشت گرد گروپ کو مار رہی ہے یہ ٹھیک ہے؟ ( اسلام میں قتل کا بدلہ قتل ہے) پاکستان ہر ممکن کوشش کی مسئلہ حل ہو جائے جب پانی سر سے گزرنے لگا تو ۔۔۔۔ قتل کا بدلہ قتل۔
تاریخ کے آئینے میں: پاکستان اور افغانستان کے تعلقات
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات تاریخ کے مختلف ادوار میں پیچیدہ رہے ہیں، لیکن پاکستان نے کئی مواقع پر افغانستان کی مدد کی ہے، خاص طور پر انسانی ہمدردی اور سیاسی تعاون کے لحاظ سے۔ یہاں چند اہم مواقع درج ہیں جب پاکستان نے افغانستان کی مدد کی:
1. 1979-1989: افغان جنگ کے دوران تعاون
- جب سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا، تو پاکستان نے تقریباً 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی۔
- پاکستان نے افغان مجاہدین کو مالی، فوجی اور سفارتی مدد فراہم کی، جو سوویت یونین کے خلاف لڑ رہے تھے۔
- یہ امداد امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر فراہم کی گئی، لیکن پاکستان نے مہاجرین کی میزبانی میں مرکزی کردار ادا کیا۔
2. 2001 کے بعد: امریکی جنگ کے دوران انسانی امداد
- 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد، پاکستان نے افغان عوام کے لیے مختلف مواقع پر انسانی امداد فراہم کی۔
- پاکستان نے 2001 کے بعد افغانستان میں تعلیمی اور صحت کے منصوبے شروع کیے، جن میں اسکول، اسپتال اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے۔
- پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھلے رکھے تاکہ معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔
3. 2010 کی دہائی: ترقیاتی منصوبے
- پاکستان نے افغانستان میں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے، جیسے:
- جلال آباد میں طورخم-جلال آباد روڈ کی تعمیر۔
- کابل میں قائداعظم محمد علی جناح اسپتال اور علامہ اقبال فیکلٹی آف آرٹس کی تعمیر۔
- افغانستان کے طلبہ کو پاکستانی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے لیے وظائف دیے گئے۔
4. انسانی ہمدردی کی امداد
- قدرتی آفات (زلزلے یا دیگر حادثات) کے دوران، پاکستان نے طبی امداد اور خوراک فراہم کی۔
- پاکستان نے 2021 میں افغان عوام کو خوراک، ادویات، اور دیگر امدادی سامان بھیجا جب افغانستان کو اقتصادی مشکلات کا سامنا تھا۔
5. افغان مہاجرین کی میزبانی
- پاکستان نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی، جو کہ دنیا میں سب سے بڑی مہاجر برادری تھی۔
- اب بھی پاکستان میں تقریباً 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین رہ رہے ہیں، اور پاکستان ان کے حقوق اور ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔
6. طالبان حکومت کے دوران سفارتی تعاون
- 1996-2001 کے دوران، پاکستان ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے طالبان حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم کیا۔
- 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے اور انسانی امداد جاری رکھی جائے۔
خلاصہ:
پاکستان نے افغانستان کو مختلف سیاسی، سفارتی، اور انسانی بحرانوں کے دوران مدد فراہم کی ہے۔ اس مدد کا مقصد نہ صرف انسانی ہمدردی تھا بلکہ خطے میں استحکام اور امن کو فروغ دینا بھی تھا۔