جادوگر اور شیطان جنات کے درمیان معاہدہ
۔ امام ابن قیم کہتے ہیں ”جادو ارواح خبیشہ کے اثر و نفوذ سے مرکب ہوتا ہے جس
سے بشری طبائع متاثر ہو جاتی ہیں ۔
غرض سحر جادوگر اور شیطان کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کا نام ہے، جس کی بنا پر جادو گر کچھ حرام اور شرکیہ امور کا ارتکاب کرتا ہے اور شیطان اس کے بدلے میں جادو گر کی مدد کرتا ہے اور اس کے مطالبات کو پورا کرتا ہے۔
شیطان کا قرب حاصل کرنے کے لیے جادو گروں کے بعض وسائل
شیطان کو راضی کرنے اور اس کا تقرب حاصل کرنے کے لیے جادو گروں کے مختلف وسائل ہیں، چنانچہ بعض جادوگر اس مقصد کے لیے قرآن مجید کو اپنے پاؤں سے باندھ کر بیت الخلاء میں جاتے ہیں اور بعض قرآن مجید کی آیات کو گندگی سے لکھتے ہیں، بعض انہیں حیض کے خون سے لکھتے ہیں، بعض قرآنی آیات کو اپنے پاؤں کے نچلے حصوں پر لکھتے ہیں، کچھ جادو گر سورہ فاتحہ کو الٹا لکھتے ہیں اور کچھ بغیر وضو کے نماز پڑھتے ہیں اور کچھ ہمیشہ حالت جنابت میں رہتے ہیں اور کچھ جادوگروں کو شیطان کے لیے جانور ذبح کرنے پڑتے ہیں اور وہ بھی بسم اللہ پڑھے بغیر اور ذبح شدہ جانور کو ایسی جگہ پر پھینکنا پڑتا ہے جس کو خود شیطان طے کرتا ہے۔ بعض جادوگر ستاروں کو سجدہ کرتے اور ان سے مخاطب ہوتے ہیں اور بعض کو اپنی ماں یا بیٹی سے زنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ کو عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں ایسے الفاظ لکھنے پڑتے ہیں جن میں کفریہ معانی پائے جاتے ہیں۔
جادو کا علاج کتاب و سنت کی روشنی میں
اس سے معلوم ہوا کہ شیطان جادوگر سے پہلے کوئی حرام کام کرواتا ہے پھر اس کی مدد اور خدمت کرتا ہے۔ چنانچہ جادوگر جتنا بڑا کفریہ کام کرے گا، شیطان اتنا زیادہ اس کا فرمانبردار ہوگا اور اس کے مطالبات کو پورا کرنے میں جلدی کرے گا اور جب جادوگر شیطان کے بتائے ہوئے کفریہ کاموں کو بجالانے میں کوتاہی برتے گا تو شیطان بھی اس کی خدمت کرنے سے رک جائے گا اور اس کا نا فرمان بن جائے گا۔ سو جادو گر اور شیطان ایسے ساتھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر ہی آپس میں ملتے ہیں
اور آپ جب کسی جادوگر کے چہرے کی طرف دیکھیں گے تو آپ کو میری یہ باتیں یقیناً درست معلوم ہوں گی کیونکہ اس کے چہرے پر کفر کا اندھیرا یوں چھایا ہوا ہوتا ہے گویا وہ سیاہ بادل ہو۔ اگر آپ کسی جادو گر کو قریب سے جانتے ہوں تو یقیناً اسے زبوں حالی کا شکار پائیں گے۔ وہ اپنی بیوی، اپنی اولا دحتی کہ اپنے آپ سے تنگ آچکا ہوتا ہے۔ اسے سکون کی نیند نصیب نہیں ہوتی اور اس پر مستزاد یہ کہ شیطان خود اس کے بیوی بچوں کو اکثر و بیشتر ایڈا دیتا رہتا ہے اور ان کے درمیان شدید اختلافات پیدا کر دیتا ہے۔
سچ فرمایا اللہ رب العزت نے :
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا را
(طه: ١٢٤)
اور جو شخص میری یاد سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا۔“