پاکستان فتنوں کی دلدل میں قیامت کی نشانی
۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو پاکستان اسلامی ریاست کے طور پر دنیا کے نقشہ پر نمودار ہوا۔اسے اہل پاکستان کی بدقسمتی کہہ لیجے کی قیام پاکستان سے لے کر آج تک وطن عزیز کو کوئی ایسی قیادت میسر نہیں آ سکی جو اسے عملاَ اسلامی ریاست بنانے کی مکلصانہ کوشش کرتی۔البتہ اسلامی قوتوں کو کمزور کرنے اسلامی اقدار سے بغاوت کرنے اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے الحاد لادینیت اور سوشلز جیسے غیر اسلامی نظریات کی آبیاری کرنے میں سبھی حکمرانوں نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ قیامت کے فتنوں میں سے آج کوئی ایسا فتنہ کوئی ایسا بگاڑ اور کوئی ایسی کمراہی نہیں جو پاکستان میں موجود نہ ہو۔شرک، بدعات، حرام کمائی کی سینکڑوں قسمیں،–سود،رشوت، انعامی بانڈ، سیونگ سکیم وغیرہ۔۔ دھوکہ، فریب، جھوٹ، چوری، ڈاکہ، قتل، شراب، زنا، جوا، بے حجابی، عریانی، فحاشی اور بے حیائی کے علاوہ کفار کی اتباع اس حد تک کہ سرکاری اہتمام کے ساتھ ان کے تہوار منائے جاتے ہیں۔کفار کے لباس تراش خراش عادات ودات واطوار اور نظریات افکار میں ان کی پیروی پر فخر کیا جاتا ہے۔
حکمرانوں کی اسلامی تعلیمات سے بے نیازی کا عالم یہ کہ ایک طرف ۵۰ ارب ڈالر کا مقروض ملک،فاقی کش عوام کی روزانہ خود کشیاں ہیں ار دوسری طرف حکمرانوں کے بھاری ماہانہ مشاہرے سرکاری اعزاز سرکاری رہائش گاہیں، آگے پیچھے محافظوں کے دستے غیر ملکی دورے سرکاری خزانوں سے عیاشیاں اور شانوشوکت ہے جنہیں دیکھ کر قیصرو کسریٰ کا تصور آنکھوں کے سامنے گھومتا ہے۔قوم اور حکمرانوں کی ان بدوعمالیوں کی قدرت سے ۲۵ سال بعد یہ سزا دی کہ ملک کا ایک بازو کت گیا، ایک ہی گھر میں بسنے والے بھائی بند ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو گئے۔ ۱۹۴۷ کے بعد ایک بار پھر مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہا، عزتیں لٹیں گھر اجڑے مسلمانوں کی تاریخ یں پہلی بار ۹۰ ہزار تربیت یافتہ مسلح فوج کافروں کے ہاتھ قید کی ذلت سے دوچار ہوئی۔یہ اتنی بڑی سزا تھی کہ پوری قوم کو اجتماعی طور پر اللہ کے حضور توبہ کرنی چایے تھی۔
اللہ سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرنے کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کر دینا چاہیے تھالیکن ہمارے شب وروز انہی بد اعمالیوں رنگینوں اور بد مستیوں میں گزرتے رہے۔ قرآن مجید میں ہے،بے شک وہ اندھی قام تھی-سورت اعراف،آیات ۶۴- جس نے اللہ کی پکڑ سے کوئی سبق حاصل نہ کیا اور بدستور اللہ کی نافرمانیوں میں بدمست رہے۔قدرت کی پکڑ کے باوجود راہ راست پر نہ آنے کی سزا اللہ کے ہاں بڑی سخت ہے۔اپنے ہی مسلمان بھای کی خوں ریزی کے لیے کفار سے تعاون کرنے تعاون کے بدلے ڈالر وصول کرنے،اسلامی امارت کو تہس نہس کرنے،چند مسلمانوں کو کفار کے حوالے کروانے،کفار کی خشنودی کے لیے دینی مدارس کا گلا گھونٹنے،تعمیر مساجد پر پابندی لگانے،علماء اکرام کو گرافتار کرنے،ملک کو سیکولر-بےدین-اور لبرل بنانے،جہاد کشمیر سے پسپائی اختیار کرنے کے جرم میں اللہ نے ہم سے اپنی نعمتیں چحین لی۔ یہ فتنے وہ ہیں جو عقل وخرد رکھنے والا ہر فرد اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔آنے والے وقتوں میں کفار سے دوستی اور اتحاد سے اہل پاکستان کے لیے کیسے کیسے فتنے پیدا ہوں گے ان کا تصور کرنے سے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ان فتنوں سے بچنے کی صرف ایک ہی راہ ہے کہ اللہ سے توبہ کی جائے اور ملک میں اسلامی قانون نافذ کیا جائے۔ جس طرح اسلام ہمیں اجازت دیتا ہے دنیا اور ملک میں رہنے کی اسی طرح رہا جائے اور کفار سے جنگ کی جائے یا ان سے اپنے یہاں رہنے کا ٹیکس وصول کیا جائے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں چند حقائق درج ذیل ہیں۔۔۔
اللہ نے قرآن میں بار بار فرمایا ہے کہ کفار اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔ افسوس ملک میں سودی نظام ختم کرنے کے سلسلہ میں حکومت نے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا کہ مالیاتی نظام بدلنے میں رسک ہے۔سپریم کورٹ حکمرانوں کو درپیش مسکلات سے نمٹنے کی اجازت دے— اردو نیوز ۱۴ جون ۲۰۰۲ — دوسرے الفاظ مین حکومت پاکستان نے اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف گزشتہ ۷۵ سال سے جاری جنگ کو آئندہ بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔ انااللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
سورت نساء آیت ۱۰۱
تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں ہاں! اگر برائی پہنچے تو خوش ہوتے ہیں،
سورت عمران آیت ۱۲۰
اے ایمان والو! تم یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں کسی سے دوستی کرے وه بےشک انہی میں سے ہے، ﻇالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راه راست نہیں دکھاتا
سورت ماءدہ آیت ۵۱
اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ اگر وه کفر کو ایمان سے زیاده عزیز رکھیں۔ تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا وه پورا گنہگار ﻇالم ہے
سورت توبہ آیت ۲۳
دیکھو ﻇالموں کی طرف ہرگز نہ جھکنا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ لگ جائے گی اور اللہ کے سوا اور تمہارا مددگار نہ کھڑا ہو سکے گا اور نہ تم مدد دیئے جاؤ گے
سورت ہود آیت ۱۱۳
سنو! عزت تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان داروں کے لیے ہے لیکن یہ منافق جانتے نہیں
سورت منافقون آیت ۸
اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔
سورت طلاق آیت ۳
اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے؟ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے
سورت عمران آیت ۱۶۰
تم نہ سستی کرو اور غمگین ہو، تم ہی غالب رہو گے، اگر تم ایماندار ہو
سورت عمران آیت ۱۳۹
یہ خبر دینے واﻻ صرف شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور میرا خوف رکھو، اگر تم مومن ہو
سورت عمران آیت ۱۷۵
کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے روزی کشاده کر دیتا ہے اور تنگ (بھی)، ایمان ﻻنے والوں کے لیے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں
سورت زمرہ آیت ۵۲
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے
سوره طه آیت ۱۲۴
اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے
اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے
سورت طلاق آیت ۲،۳
اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا
اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاه کر دیا کہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیاده دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے
سورت اعراف آیت ۹۶